بھیڑیوں کی وادی ترکش فلم اردو سبٹائٹل


 فلم

#وطن_کے_بھیڑیوں_کی_وادی

#Kurtlar #Vadisi #Vatan With Urdu Subtitles Full movie 🎥

ترک صدر رجب طیب اردوان کے خلاف ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے موضوع پر بنائی گئی فلم۔۔۔

#نوٹ• #Paper #Lives  #کاغذی #زندگیاں

 #Kagittan #Hayatlar 

جسکا ٹریلر شام کو اپلوڈ کیا تھا اور مکمل مووی رات کو اپلوڈ کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ مووی فی الحال نہیں ملی جیسے ہی ملتی ہے اپلوڈ کر دی جائے گی.


وطن کے بھیڑیوں کی وادی فلم کا مکمل تعارف 👇


اس فلم میں 15 جولائی 2016 کی رات ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت کی منظر کشی کی گئی ہے۔۔۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق 15 جولائی کی شب ترک فوج کے کچھ باغی دستوں کی سرپرستی میں فوج کے ایک چھوٹے دستے نے رجب طیب اردوغان کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ ابتدا میں باغی فوجی دستے کی جانب سے کہا گیا کہ ہماری کارروائی کا مقصد ملک میں آئینی و جمہوری انسانی حقوق کی بحالی ہے اور جمہوری قدروں کو استحکام بخشنے کے لیے ہم اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس جزوی بغاوت میں کرنل درجے کے افسران شامل تھے۔ اس گروہ نے استنبول کے فوجی مرکز میں کئی رہنماؤں کو یرغمال بنالیا تھا۔ ترک فوج کے سربراہ جنرل خلوصی آکار سمیت دیگر جرنیلوں کو یرغمال بنایا گیا تھا تاہم ترک حکومت کی حامی فوج نے اس وقت کارروائی کرتے ہوئے باغی فوجیوں کو پیچھے دھکیلا اور یرغمالیوں کو چھڑا لیا۔

ابتدا میں ایوان صدر اور پارلیمان کا محاصرہ بھی کیا گیا، اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کردی گئیں اور ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا تھا، ملک بھر کے ہوائے اڈے بند کرکے ان پر ٹینک پہنچادیئے گئے تھے۔ اس وقت عوام سے ترک صدر نے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی جس کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ لوگوں نے ٹینکوں پر چڑھ کر ان ٹینکوں کو ایئرپورٹ 

مزید چیزیں دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریںاور دیگر مقامات میں داخل ہونے سے روکا۔

اس کشیدہ صورت حال میں لوگ گھروں سے نکلے۔ عام لوگوں پر فائرنگ کے واقعات بھی سامنے آئے جن میں متعدد شہری مارے گئے۔ بمطابق 16 جولائی 194 افراد مجموعی طو ر پر اس پوری صورت حال میں جاں بحق ہوئے جن میں سے 94 سے زائد باغی فوجی ٹولے سے تعلق رکھنے والے جبکہ باقی عام شہری اور پولیس تھے۔ ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے 16 جولائی کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بغاوت کو مکمل طور پر کچل دیا گیا ہے اور صورت حال پر اب جمہوری حکومت کو مکمل کنٹرول حاصل ہے۔ اس واقعے کے بعد فوری طور پر 25 کرنل اور 5 جنرلز کو بھی عہدوں سے 

مکمل فلم فیسبک پر دیکھنے کے لیے اس جگہ کلک کریںفارغ کر دیے گئے۔

اور فتح اللہ گولن سے تعلق کے الزام میں اب تک فوجیوں کی پکڑ دھکڑ اور سزاؤں کا سلسلہ جاری ہے۔